03/03/2018
ولی امر مسلمین امام سید علی خامنہ ای کی ملک شام کے وزیر اوقاف و دیگر مسئولین سے ملاقات اور آپ کا موجودہ حالات سے متعلق مختصر مگر اہم خطاب
01/03/2018
بسماللّهالرّحمنالرّحیم
الحمدللّه ربّ العالمین و الصّلاة و السّلام علی سیّدنا محمّد و آله و صحبه. المطهّرین و علیٰ متابعیهم الی یوم الدّین.
سب سے پہلے تمام حاضرین کواور وزیر محترم اوقاف ، علمائے کرام کو خوشامدید عرض کرتا ہوں اور یہا ں آمد پر شکرگزار ہوں اور ساتھ ہی وزیر محترم کے مفید اور بلیغ بیانات پر بھی مشکور ہوں اسی کے ساتھ قاری قرآن ،شعر خوانندگان کا بھی شکر گزار ہوں بہترین مطلب اور خوبصورت قالب تھا
ہم شام کے ساتھ ہیں آج ملک شام خط مقدم پر ہے ہماری ذمہ داری ہے کہ شام کی حمایت کریں شام کے محترم صدر جناب بشار اسد ایک بڑے مجاہد اور مقاوم کی شکل میں سامنے آئے ہیں اور کسی بھی لمحہ تردید کا شکار نہیں ہوئے ثابت قدمی کے ساتھ کھڑے رہے اور یہ سب ایک ملت کے لیئے نہایت اہم ہے یہ مسلمان ملتیں جنہیں آپ دیکھ رہے ہیں یہ تذلیل کی زندگی بسر کررہے ہیں البتہ یہ ملتیں ذلیل نہیں ہیں بلکہ ان کے حکمران ذلیل ہیں اگر کوئی ایسی ملت جسکے کے حکمرانوں کی وجہ سے اسلام اور اُن کے وجود کو عزت کا احساس ہو وہ ملت عزت حاصل کرلے گی اور دشمن ایسی کسی بھی ملت کا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتا۔
ہم انقلاب اسلامی ایران کے چالسویں سال میں داخل ہوچکے ہیں پہلے دن سے دنیا کی صف اول کی طاقتوں نے ہمارے خلاف ایکدوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر ہمارے خلاف اقدامات کئیے ہیں امریکہ بھی ،سوویت یونین بھی نیٹو بھی عرب بھی اور اہل علاقہ بھی سب کے سب نے ایکدوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ دیا لیکن ہم نابود نہیں ہوئے بلکہ ترقی کرتے گئے اس کا کیا مطلب ہے ؟ پہلا مطلب یہ ہے کہ جو کچھ بھی بڑی طاقتیں چاہیں اُسی طرح ہونا لازمی نہیں ہے یعنی سب نے فیصلہ کیا کہ ہم نابود کردئیے جائیں لیکن ہم نابود نہیں ہوئے لہذا ثابت ہوا کہ جو کچھ بھی امریکہ چاہے یا یورپ چاہے یا دنیا کی ایٹمی طاقتیں چاہیں ایسا ہرگز نہیں کہ وہ حتما ہوکر رہے گا لہذا یہ فھم و ادراک اور معرفت ملتوں کو اُمید کی نوید دیتی ہے اور طاقت عطا کرتی ہے لہذا اگر ہم اور آپ اور دیگر مقاومت کے عناصر جو اہل علاقہ ہیں کوئی قطعی فیصلہ کرلیں تو دشمن کسی قسم کی غلطی مرتکب نہیں ہو گا یہ تھی ایک بات
دوسرا مطلب یہ ہے کہ اسلام نے ہم سے وعدہ کیا ہے کہ فتح و نصرت مومن مجاہدین کےلئے ہے اب اگر ایمان نہ ہو تو مکمل فتح حاصل نہیں کی جاسکتی اور اگر ایمان ہو لیکن مجاہدت اور کوش نہ ہو تو نتیجہ حاصل نہیں کیا جاسکتا ہماری ذمہ داری یہ ہے کہ اسلام اور اسلامی تحریک کی حمایت و مدد کریں اسکا دفاع کریں جسکا ایک مقدمہ یہی ہے کہ فرقہ وارانہ اور طائفی اختلافات کو بھولا دیں اب اگر ان اختلافات کو بھولانا چاہیں توکچھ ایسے بھی ہیں جو یہ سب عملی ہوتا نہیں دیکھ سکتے اور نہیں چاہتے لہذا ہمارے درمیان میں سے بعض کو اُکساتے ہیں ہمارے بھائیوں کو ورغلاتے ہیں تاکہ وہ مجبور ہوجائیں اور وحدت کے راستے کے برخلاف بات کریں اورمخالف سمت میں کام کریں اب جو یہ کام انجام دے رہے ہیں اگر عالمی اسکتباری سازشوں سے وابستہ نہ ہوں یعنی اُن کے آلہ کار نہ ہوں تو اُن کو اُن کے حال پر چھوڑ دیں بلکل اُن سے الجھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے لیکن جیسا کہ سعودی {آل سعود}اور اُن جیسے دیگر جنکی فتنہ انگیزی اور اختلادات پھیلانا عالمی استکباری سیاست کا جزء ہے اُسکا مقابلہ کرنا نہایت ضروری ہے اوراُسکا بھر پور جواب دینا چاہئیے وہ شیعہ جسکی لندن حمایت کرے ہم اُس شیعہ کو نہیں مانتے اور وہ سُنّی جسکی امریکہ و اسرائیل حمایت کرے ہم اُس سُنّی کو مسلمان نہیں مانتے یعنی بالکل مسلمان نہیں مانتے اسلام وہ ہے کہ جو کفر کے ، ظلم کے اور استکبار کے مخالف ہے ہمارے مشترکات بہت ہیں ان مشترکات میں توحید ہے خانہ کعبہ ہے پیغمبر اکرم کا وجود مقدس ہے اور اہل بیت سے محبت ہے یہ سب ہمارے مشترکات ہیں اور اس کے علاوہ بہت سارے مشترکات ہیں ہمارے تمام واجبات ہمارے مشترکات ہیں اب یہ کہ میں نماز میں قنوت پڑھوں اور آپ نہ پڑھیں یہ وہ چیز نہیں کہ جس سے اختلاف پیدا ہوجائے اصل یہ ہے کہ واحد و احد اللہ پر اعتقاد ہو نبوت پر اعتقاد ہو الہی نصرت پر اعتقاد ہو قیامت ہر اعتقاد ہو یہ سب اصل ہے
امید کرتے ہیں کہ انشا اللہ وہ دن کہ جب آپ سب قدس میں نماز جماعت پڑھیں کو دیکھیں بلکہ ہم دیکھیں انشا اللہ ہمارا اعتقاد ہے کہ وہ دن ضرور آئے گا ممکن ہے کہ میں حقیر یا مجھ جیسے نہ ہوں لیکن وہ دن ضرور آئے گا اور جو اب بہت دور بھی نہیں ہے کچھ سالوں پہلے یہی آپ کی ہمسایہ صہیونی حکومت کہتی تھی کہ ہم ایران کو مثلا ۲۵ سال کے اندر یوں کردیں گے اور پتہ نہیں کیا کیا ،میں نے کہا کہ تم اگلے ۲۵ سال دیکھ نہیں پاو گے کہ وہ سب کام انجام دے سکو انشا اللہ یہ دن جلد آئے گا ۔
ترجمہ : البلاغ،ادارہ فروغ ثقافت اسلامی پاکستان