03/19/2018
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ولادت آئمہ علیہم السلام کے احوال
(حصہ دوم)
سید حسین موسوی
6- ير، بصائر الدرجات أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ ع إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمْ عَلَى الْإِمَامِ فَلْيَنْظُرْ مَا يَتَكَلَّمُ بِهِ فَإِنَّ الْإِمَامَ يَسْمَعُ الْكَلَامَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ فَإِذَا هِيَ وَضَعَتْهُ سَطَعَ لَهَا نُورٌ سَاطِعٌ إِلَى السَّمَاءِ وَ سَقَطَ وَ فِي عَضُدِهِ الْأَيْمَنِ مَكْتُوبٌ وَ تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقاً وَ عَدْلًا لا مُبَدِّلَ لِكَلِماتِهِ وَ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَإِذَا هُوَ تَكَلَّمَ رَفَعَ اللَّهُ لَهُ عَمُوداً يُشْرِفُ بِهِ عَلَى أَهْلِ الْأَرْضِ يَعْلَمُ بِهِ أَعْمَالَهُمْ.
امام باقر علیہ السلام نے فرمایا: تم میں سے جب کوئی امام کے پاس حاضر ہو تو خیال رکھے کہ کیا کہہ رہا ہے۔ بیشک امام ماں کے پیٹ میں کلام کو سنتا ہے۔ جب وہ اسے ولادت دیتی ہے تو امام کے لیے ایک نور کا مینار آسمان کی طرف بلند ہوتا ہے۔ ولادت کے وقت اسکے دائیں بازو پر لکھا جاتا ہے اللہ کی تخلیق صداقت اور عدالت کے ساتھ تمام ہوئی اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں ہے وہ سننے والا علیم ہے۔ پھر جب وہ بولتا ہےتو اللہ تعالیٰ اس کے لیے (نور کا) ایک مینار بلند کرتا ہےجس میں وہ اہل ارض کو دیکھتا ہےاور ان کے اعمال سے واقف ہوتا ہے۔
7- ير، بصائر الدرجات أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع الْإِمَامُ يَسْمَعُ الصَّوْتَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ فَإِذَا سَقَطَ إِلَى الْأَرْضِ كُتِبَ عَلَى عَضُدِهِ الْأَيْمَنِ وَ تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقاً وَ عَدْلًا لا مُبَدِّلَ لِكَلِماتِهِ وَ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَإِذَا تَرَعْرَعَ نَصَبَ لَهُ عَمُوداً مِنْ نُورٍ مِنَ السَّمَاءِ إِلَى الْأَرْضِ يَرَى بِهِ أَعْمَالَ الْعِبَادِ.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: امام ماں کے پیٹ میں آواز سنتا ہے۔ جب زمین پر اس کی ولادت ہوتی ہےتو اس کے دائیں بازو پر لکھا جاتا ہے تمت کلمت۔۔۔ اللہ کی تخلیق صداقت اور عدالت کے ساتھ تمام ہوئی اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں ہے وہ سننے والا علیم ہے۔ جب حرکت کرتا ہے تواس کے لیے آسمان سے زمین تک نور کا ایک مینار بلند کیا جاتا ہے جس سے وہ بندوں کے اعمال دیکھتا ہے۔
8- ير، بصائر الدرجات أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ صَالِحِ بْنِ سَهْلٍ الْهَمَدَانِيِّ وَ غَيْرِهِ رَوَاهُ عَنْ يُونُسَ بْنِ ظَبْيَانَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: إِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَقْبِضَ رُوحَ إِمَامٍ وَ يَخْلُقَ مِنْ بَعْدِهِ إِمَاماً أَنْزَلَ قَطْرَةً مِنْ مَاءٍ تَحْتَ الْعَرْشِ إِلَى الْأَرْضِ فَيُلْقِيهَا عَلَى ثَمَرَةٍ أَوْ عَلَى بَقْلَةٍ فَيَأْكُلُ تِلْكَ الثَّمَرَةَ أَوْ تِلْكَ الْبَقْلَةَ الْإِمَامُ الَّذِي يَخْلُقُ اللَّهُ مِنْهُ نُطْفَةَ الْإِمَامِ الَّذِي يَقُومُ مِنْ بَعْدِهِ قَالَ فَيَخْلُقُ اللَّهُ مِنْ تِلْكَ الْقَطْرَةِ نُطْفَةً فِي الصُّلْبِ ثُمَّ يَصِيرُ إِلَى الرَّحِمِ فَيَمْكُثُ فِيهَا أَرْبَعِينَ لَيْلَةً فَإِذَا مَضَى لَهُ أَرْبَعُونَ لَيْلَةً سَمِعَ الصَّوْتَ فَإِذَا مَضَى لَهُ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ كُتِبَ عَلَى عَضُدِهِ الْأَيْمَنِ وَ تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقاً وَ عَدْلًا لا مُبَدِّلَ لِكَلِماتِهِ وَ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَإِذَا خَرَجَ إِلَى الْأَرْضِ أُوتِيَ الْحِكْمَةَ وَ زُيِّنَ بِالْعِلْمِ وَ الْوَقَارِ وَ أُلْبِسَ الْهَيْبَةَ وَ جُعِلَ لَهُ مِصْبَاحٌ مِنْ نُورٍ يَعْرِفُ بِهِ الضَّمِيرَ وَ يَرَى بِهِ أَعْمَالَ الْعِبَادِ.
ير، بصائر الدرجات أحمد بن محمد عن الأهوازي عن مقاتل عن الحسين بن أحمد عن يونس بن ظبيان مثله- ير، بصائر الدرجات محمد بن عبد الجبار عن ابن أبي نجران عن ابن محبوب عن مقاتل مثله۔ بتغيير ما أوردناه في باب صفات الإمام ع- شي، تفسير العياشي عن يونس مثله.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب اللہ چاہتا ہے کہ امام کی روح قبض کرے اور اس کے بعد کے امام کو خلق کرے تو عرش کے نیچے سے ایک قطرہ زمین پر نازل کرتا ہے۔ وہ کسی میوہ یا سبزی پر پڑتا ہے۔ پھر (امام کا والد) اس میوے یا سبزی کو کھاتا ہےجس سے اللہ آنے والے امام کا نطفہ خلق کرتا ہے۔ آپ (ع) نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس قطرہ سے صلب امام میں نطفہ خلق کرتا ہے۔ پھر وہ نطفہ رحم میں جاتا ہے۔ وہاں پر وہ چالیس رات رہتا ہے۔ جب اس پر چالیس شب گذر جاتی ہیں تووہ آواز کو سنتا ہے۔ جب چار مہینے گذرتے ہیں تو اس کے دائیں بازو پر لکھا جاتا ہے تمت کلمت ربک ۔۔۔ اللہ کی تخلیق صداقت اور عدالت کے ساتھ تمام ہوئی اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں ہے وہ سننے والا علیم ہے۔ پھر جب زمین کی طرف باہر آتا ہے تو اسے حکمت عطا کی جاتی ہے، اسے علم اور وقار سے آراستہ کیا جاتا ہے اور اسے ہیبت کا لباس پہنایا جاتا ہے۔اسکے لیے نور کا ایک چراغ فراہم کیا جاتا ہےجس سے وہ چھپی چیزیں جانتا ہےاور اس سے بندوں کے اعمال کو دیکھتا ہے۔
9- ير، بصائر الدرجات مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ عَنْ مُوسَى بْنِ سَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ رَاشِدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ع يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى إِذَا أَحَبَّ أَنْ يَخْلُقَ الْإِمَامَ أَمَرَ مَلَكاً أَنْ يَأْخُذَ شَرْبَةً مِنْ مَاءٍ تَحْتَ الْعَرْشِ فَيَسْقِيَهَا إِيَّاهُ فَمِنْ ذَلِكَ يَخْلُقُ الْإِمَامَ وَ يَمْكُثُ أَرْبَعِينَ يَوْماً وَ لَيْلَةً فِي بَطْنِ أُمِّهِ لَا يَسْمَعُ الصَّوْتَ ثُمَّ يَسْمَعُ بَعْدَ ذَلِكَ الْكَلَامَ فَإِذَا وُلِدَ بَعَثَ ذَلِكَ الْمَلَكَ فَيَكْتُبُ بَيْنَ عَيْنَيْهِ وَ تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقاً وَ عَدْلًا لا مُبَدِّلَ لِكَلِماتِهِ وَ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ فَإِذَا مَضَى الْإِمَامُ الَّذِي كَانَ مِنْ قَبْلِهِ رَفَعَ لِهَذَا مَنَاراً مِنْ نُورٍ يَنْظُرُ بِهِ إِلَى أَعْمَالِ الْخَلَائِقِ فَبِهَذَا يَحْتَجُّ اللَّهُ عَلَى خَلْقِهِ.
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا: جب اللہ تعالی چاہتا ہے کہ امام کو خلق کرے تو فرشتے کو حکم دیتا ہے کہ عرش کے نیچے سے شربت لے اور (امام کے والد کو جاکر) پلائے۔اس سے امام کو خلق کیا جاتا ہے۔پھر چالیس روز و شب وہ ماں کے پیٹ میں رہتا ہے تو پہلے آواز نہیں سنتا لیکن اب سنتا ہے۔۔ جب اس کی ولادت ہوتی ہے تو اللہ اس فرشتے کو بھیجتا ہےجو اس کے دونوں آنکھوں کے درمیان لکھتا ہے تمت کلمت ربک۔۔۔ اللہ کی تخلیق صداقت اور عدالت کے ساتھ تمام ہوئی اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں ہے وہ سننے والا علیم ہے۔ پھر جب اس امام کی وفات ہوتی ہے جو پہلے تھا تو اس (نئے ) کے لیے نور کا مینار بلند ہوتا ہےجس کے ذریعہ وہ مخلوق کے اعمال کو دیکھتا ہے۔ پھر اللہ اس کے ذریعہ اپنی مخلوق پر حجت قائم کرتا ہے۔
10- ير، بصائر الدرجات الْهَيْثَمُ بْنُ أَبِي مَسْرُوقٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ ع يَقُولُ إِنَّ الْإِمَامَ مِنَّا يَسْمَعُ الْكَلَامَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ فَإِذَا وَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ بَعَثَ اللَّهُ مَلَكاً فَكَتَبَ عَلَى عَضُدِهِ وَ تَمَّتْ كَلِمَةُ رَبِّكَ صِدْقاً وَ عَدْلًا لا مُبَدِّلَ لِكَلِماتِهِ وَ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ ثُمَّ يُرْفَعُ لَهُ عَمُودٌ مِنْ نُورٍ يَرَى بِهِ أَعْمَالَ الْعِبَادِ.
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: ہم(امام) ماں کے پیٹ میں کلام سنتے ہیں۔ جب زمین پر ہماری ولادت ہوتی ہے تواللہ تعالی ایک فرشتے کو بھیجتا ہے جو اس کے بازو پر لکھتا ہے تمت کلمت ربک۔۔۔ اللہ کی تخلیق صداقت اور عدالت کے ساتھ تمام ہوئی اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں ہے وہ سننے والا علیم ہے۔ پھر اس کے لیے نور کا مینار بلند ہوتا ہےجس سے وہ بندوں کے اعمال دیکھتا ہے۔
(جاری ہے)