05/06/2021
شروع ستّار العیوب کے نام!
موضوع | اصغریہ کی اب تک کی کارکردگی کا جائزہ
ترتیب | محسن علی اصغری
(نوٹ) یے تحریر پانچ حصّوں پر مشتمل ہے، مکمل پڑھنے کے بعد اپنی جانب سے بے رحم آراء سے ضرور آگاہ کیجیے گا:
1- تعارف
2- اصغریہ کی دعوت
3- تنظیم کے مراحل
4- مراحل کے مطابق موجودہ دعوت
5- نتیجہ
تعارف:
اصغریہ کا وجود 1967ع میں ہوا، البتہ تعلیم و تربیت کے کام کا آغاز 1983ع سے شروع ہوا-
اصغریہ کی دعوت:
اصغریہ کا اصلی ہدف، منزل اور نصب العین اسلامی معاشرے کا قیام ہے، البتہ اس راستے میں کچھ مراحل اور وقتی منزلیں ہیں، جن کوطئے کرنا لازم ہے ۔ اگر ہم اپنے معاشرے کی فکری اور عملی صورت حال کو سامنے رکھیں تو اپنے ہدف تک پہنچنے کے لیے تین اہم مراحل طے کرنے پڑیں گے کیونکہ بغیر کسی تیاری کے قیام کرنے کا مطلب ناکامی کے سوا کچھ نہیں ہے، جیسا کہ امیرالمومنین علی (ع) فرماتے ہیں :
اَفْلَحَ مَنْ نَھَضَ بِجَنَاحِِ (نہج البلاغہ خطبہ : 5)
"کامیاب وہ ہے جو اُٹھے تو پروبال کیساتھ اُٹھے-"
مراحل:
(1) پہلا مرحلہ :
"فرد سازی" یعنی علم، معرفت اور تربیت کا مرحلہ-
وضاحت:
کسی بھی نظام کی خاطر عوام کو انقلاب کے لیے آمادہ کرنا اور اس نظام کے مطابق معاشرہ تشکیل دینے کے لیے لازمی ہے کہ معاشرے کو اس نظام کی معلومات اور معرفت کرائی جائے کیونکہ انسان فطرتً کسی نامعلوم نظام کے لیے جدوجہد کرنے کے لیے آمادہ نہیں ہے، جیسا کہ نہج البلاغہ میں امیرالمومنین (ع) فرماتے ہیں کہ:
اَلنَّاسُ اَعْدَآءَ مَا جَھَلْو (قول 438)
"لوگ جس پر کو نہیں جاتے اس کے دشمن ہوتے ہیں۔"
موجودہ معاشرے کا مطالعہ کرنے کے بعد یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ہمارے معاشرے کے پاس صرف دین کے نظام کی معرفت نہیں بلکہ اس کے خلاف شکوک و شبهات اور کئی غلط فہمیاں پھیلی ہوئی ہیں ۔ اس لیے اپنے ہدف "اسلامی معاشرے کا قیام" کے حصول کے لیے اوّلین مرحلہ دین کے نظام کی معرفت حاصل کرنا اور پھیلانا ہے، یہ مرحلہ ہم 1983ع سے 1997ع تک نہایت منظم اور موثر طریقہ سے اس طرح سے طئے کرکے آئے کہ معاشرے میں سے کچھ صالح نوجوان جمع کرکے ایک یونٹ تشکیل دیا گیا اور مسجد اس یونٹ کا مرکز قرار دے دیا گیا۔
(2) دوسرا مرحلہ:
"معاشرہ سازی" یعنی عوامی علمی انقلاب کی جدوجہد کا مرحلہ
وضاحت:
اصغریہ کا دوسرا مرحلہ معاشرہ سازی ہونا چاہیے تھا مگر تنظیم میں ادارہ جات کے مسائل کے بائث دوسرے مرحلے کی جانب قدم نہیں اُٹھ پائے اور یوں بدقسمتی سے پہلے مرحلے سے دوسرے مرحلے تک ایک بہت بڑا خال آگیا جوکہ 1997ع سے 2014ع تک جاری رہا-
ہم پہلا مرحلے سے ضرورت کے مطابق اسلام شناس با عمل
مفکر پیدا کرنا چاہتے تھے جوکہ عوامی سطح پر اسلامی شعور بیدار کرتے تو اس عمل سے معاشرے کے قیام کے لیے مخالف قوتوں سے انقلابی جدوجہد کا آغاز ہوتا مگر ہم مقررہ وقت میں وہ مرحلہ طئے نہیں کرپائے تو اس حوالے سے ہم 1997ع سے ابھی تک دوسرے مرحلے میں ہی کھڑے ہوئے ہیں مگر اب حالات یوں ہے کہ 2014ع کے بعد ہم جس جمود کا شکار ہوگئے تھے وہ جمود ٹوٹ چکا ہے اور تنظیم کے اندر ایک نئے انداز سے کام کا آغاز شروع ہوا، اب دوسرے مرحلے کو عبور کرنے کیلئے دو بنیادی اصول ہیں:
1- عوامی حمایت سے اصلاحی تحریک کا آغاز
2- تمام مخالف نظام سے علمی مقابلہ اور مہدویت کی جانب دعوت
اب ان دو اصولوں پر چلتے ہوئے اس وقت دو طرح کی منصوبہ بندی چل رہی ہے:
(1) "تنظیم کے اندر تیاری" یعنی کارکنان کو آنے والے مرحلے میں قدم رکھنے کیلئے آمادہ کرنا، جس کیلئے تین نمایاں پروگرام ہیں:
1- علمی محفل
2- محفل قرآن
3- محفل ثقلین
اب تک علمی محفل اور محفل قرآن کامیابی سے جاری و ساری ہیں، عنقریب محفل ثقلین کا آغاز بھی کیا جائے گا-
(2) "معاشرہ سازی" یعنی عوامی سطح پر اسلامی شعور پیدا کرنے کیلئے درج ذیل اہداف شامل ہیں:
"برائے اہلِ تشیع:"
1- احکام تحریک
2- تقلید
3- ولایتِ فقیہ
4- انقلابِ مہدویت
بالا درج اہداف کے حصول کیلئے درج ذیل پروگرامات شامل ہیں:
۱۔ حسینی بلڈ ڈونیشن کئمپ
۲۔ فروغِ عزا جلوس
۳۔ سفیرانِ مھدی (عج)
۴۔ دین شناسی
۵۔ شیعہ شناسی
۶۔ توحید شناسی
۷۔ امام زمانہ (عج) شناسی
برائے اہل تسنن:
1- تعارفِ مکتب اہل بیت (ع)
2- فروغِ مکتبِ اہل بیت (ع)
3- اتحادِ امّت کا عملی مظاہرہ
شیعہ اور سنی کیلئے مشترکہ پروگرام:
1- گاوں/محلہ/شہر کیلئے اصلاحی پروگرام
2- سماجی قیادت پیدا کرنا
بالا درج میں سے کچھ پروگرامات جاری و ساری ہیں اور کچھ آنے والے اوقات میں شروع کیے جائیں گے۔ (انشاءللہ)
اس وقت ہم معاشرہ سازی میں "ولایتِ فقیہ" کے حصّے میں ہیں اور آنے والے حصے "انقلابِ مہدویت" میں قدم رکھنے کیلئے تیاریاں کررہے ہیں-
(03) تیسرا مرحلہ:
"اسلام کے عملی نفاذ کا مرحلہ" یعنی اسلامی معاشرے کا عملی حصول
وضاحت:
دوسرے مرحلے کی کامیابی یعنی عوامی اصلاح کا آغاز اور اس کے ذریعے مخالف نظاموں پر فتح حاصل کرنے کے بعد اصلی اور اہم ترین مرحلہ معاشرے میں اسلامی قانون کا عملی نفاذ اور دینِ مبین کی تعلیمات کے مطابق معاشرے کے پھلووں کو تبدیل کرنا ہے- جس کے اہم نکات یہ ہیں:
1- اسلامی طرز کی قیادت اور انتظامیہ
2- باسلامی طرز کی معاشیت
3- اسلامی طرز کی عدالت
4- اسلامی طرز کی تعلیم اور ثقافت ۔۔۔ وغیره
اب مزید اس مرحلے کی تفصیل سے متعلق کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔
موجودہ دعوت:
(1) موجودہ دعوت کے اہم نکات:
۱۔ انسان کو عظمت عطا کرنے والا اور کمال تک پہنچانے والا واحد مفید نظام یعنی اسلامی نظام کی بنیاد اور اصول کی تفصیلی معرفت دینا اور ان اصولوں کا دوسرے وضع کردہ نظاموں سے تقابلی جائزہ لینا، دوسرے نظاموں کی کوتاہیوں اور خامیوں سے آگاہی حاصل کرنا۔
۲۔ انسان کو اپنی عظمت سے آگاہ کرنا ، اسے دنیاوی فنا پذیر اشیاء کا غلام بننے کے بجائے کمال مطلق اور جمال مطلق یعنی اللہ کا بندہ ہونے کی عظمت سے آگاہ کرنا۔
۳۔ اسلامی نظام حیات کے علمی پہلوؤں مثلاً سیاسی و اقتصادی ، عدالتی ، ثقافتی اور عبادتی معرفت حاصل کرنا اور پھیلانا-
۴- الٰہی نظام کی رہبری کے شعبے "نبوت اور امامت" کے نظام کا تعارف کروانا اور دوسرے ناموں کی رہبری اور قیادت کے شعبے کی حقیت واضح کرنا۔
۵۔ اسلامی نظام حیات کے نفاذ کی وجہ سے فرد اور معاشرے کو حاصل ہونیوالے مادی اور معنوی ثمرات کی تبلیغ اور وضع کردہ نظام کی وجہ سے دنیا میں پیدا ہونے والےظلم اور گمراہی سے آگاہی پیدا کرنا-
۶۔مغرب پرست نام نہاد مفکروں، سیاستدانوں اور پروپیگنڈہ مشنری کی طرف سے مغربی جمہوریت کو جنت اور اسلامی نظام حیات کو میعاد ختم (Out Died) ثابت کرنے کے لیے ہونے والے پروپیگنڈے کا مقابلہ کرنا-
۷۔ سامراج کی طرف سے امت محمدی (ص) میں ظلم اور گمراہی پھیلانے کے لیے استعمال ہونے والے حربوں کو عیاں کرنا۔
۸۔ معاشرے میں اسلامی نظام حیات پر یقین رکھنے والی اور پیروی کرنے والی نمونہ عمل شخصیات پیدا کرنا-
(2) اصغریہ کی موجودہ دعوت:
ہماری موجودہ دعوت اسلامی نظام کے عقائد و نظریات اور قوانین کی معرفت حاصل کرنےکیساتھ ساتھ عوامی اصلاح کیلئے جدوجہد کرنا ہے، ہمارے اس وقت کے تمام تر پروگرام اسلامی نظام کے مختلف پہلوؤں کی علم شناس، باعمل مفکر مدرس، خطیب ، مصنف ، ادیب اور شاعر تیار کرنا ہے تاکہ اسلام کی حقیقی تعلیمات پر پردہ ڈالنے والے اسلام کی خوبیوں کو خامیاں بنا کر پیش کرنے والے اور انسان دشمن نظاموں کے گیت گانے والے نام نہاد مفکر اور میڈیا کا مقابلہ
کیا جاسکے، اسلام کے پاکیزہ روشن اور نورانی چہرے کا خود بھی دیدار کیا جائے اور معاشرے کو بھی اس کا عاشق بنایا جائے، تنظیم کی جانب سے اسلام مخالف پروپیگنڈا اور لبرل اسلام کی سازشوں کا مقابلہ اور مخالفت گذشتہ ایک عرصے سے شروع ہو چکی ہے اور اس کو آخری حد تک پہنچانے کی کوششیں جاری ہیں- ہم تمام اسلام پسند اور محمد و آل محمد علیہم السلام کی امامت پر عقیدہ رکھنے والے پڑھے لکھے افراد کو اس مرحلہ میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں، آئیں ہم سب مل کر قرآن و سنّت کا احیاء کریں اور امتِ محمدی (ص) کی فکری اور عملی اصلاح کی خاطر اس مبارک انقلابی اسلامی اور الٰہی تحریک میں شامل ہونے کیلئے آپ کے منتظر ہیں-
نتیجہ:
ہمارا پہلا مرحلہ آمادگی اور تیاری کا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے جس میں علم معرفت خود سازی اور فرد سازی کے اہم اور بنیادی کام کچھ کرچکے ہیں اور کچھ باقی ہیں اور موجودہ مرحلہ جوکہ معاشرہ سازی کا مرحلہ ہے جسے ہم اصلاح کا مرحلہ بھی کہہ سکتے ہیں۔
والسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
۲۳ رمضان المبارک ۱۴۴۲ھ
۶ مئی ۲۰۲۱ع
گھوٹکی، سندہ