12/28/2017
کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام صرف بنی اسرائیل کے لیے نبی تھے؟
آج کل زیر بحث ایک مسئلہ یہ ہے کہ کیا حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام صرف بنی اسرائیل کی طرف نبی تھے یا پوری انسانیت کے لیے نبی بنا کر بھیجے گئےتھے؟ کچھ لوگوں نے قرآن مجید کی کچھ آیات کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ دیا ہے کہ یہ دونوں انبیاء صرف بنی اسرائیل کے لیے تھے۔
ہم بھی اس پر ایک مختصر بحث کرتے ہیں:
روایات کا ایک گروہ:
1۔ حضرت موسیٰ علیہ ا لسلام کے لیے قرآن مجید فرماتا ہے:
وَآتَیْنَا مُوسَی الْکتَابَ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِّبَنِی إِسْرَائِیلَ أَلاَّ تَتَّخِذُواْ مِن دُونِی وَکیلاً. (اسراء / 2)
ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے وسیلہ ہدایت قرار دیا (اور ہم نے کہا:) میرے علاوہ کسی پر تکیہ نہ کرنا۔
وَلَقَدْ آتَیْنَا مُوسَی الْکتَابَ فَلَا تَکن فِی مِرْیَةٍ مِّن لِّقَائِهِ وَجَعَلْنَاهُ هُدًی لِّبَنِی إِسْرَائِیلَ. (سجده / 23)
ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور تم اس میں شک نہ کرنا کہ اس نے آیات الاہی حاصل کیے تھے اور اسے ہم نے بنی اسرائیل کے لیے وسیلہ ہدایت قرار دیا تھا۔
2۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لیے قرآن مجید فرماتا ہے:
وَرَسُولاً إِلَی بنیاسرائیل أَنِّی قَدْ جِئْتُکم بآیَةٍ مِّن رَّبِّکمْ ... . (آلعمران / 49)
بنی اسرائیل کی طرف رسول بنایا (وہ ان سے کہتا ہے) میں تمہاری طرف تمہارے رب کی طرف سے نشانیان لے کر آیا ہوں۔
وَإِذْ قَالَ عِیسَی ابْنُ مَرْیَمَ یَا بنیاسرائیل إِنِّی رَسُولُ اللَّهِ إِلَیْکم۔۔۔. (صف / 6)
جب عیسیٰ بن مریم نے کہا: اے بنی اسرائیل میں آپ کی طرف اللہ کا رسول ہوں۔۔۔۔
إِنْ هُوَ إِلَّا عَبْدٌ أَنْعَمْنَا عَلَیْهِ وَجَعَلْنَاهُ مَثَلًا لِّبَنی إِسْرَائِیلَ. (زخرف / 59)
وہ (خدا نہ تھے بلکہ) صرف اللہ کے بندہ تھے اور اسے ہم نے بنی اسرائیل کے لیے مثال بنایاتھا۔
اس طرح کی آیات کو سامنے رکھتے ہوئے کچھ لوگوں نے نتیجہ نکالاکہ یہ دونوں نبی صرف بنی اسرائیل کے لیے تھے۔
جب ان آیات میں غورکیا جاتا ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ آیات یہ تو کہتی ہیں کہ ہم نے عیسیٰ (ع) کو بنی اسرائیل کی طرف بھیجا یا توریت کو ہم نے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنایا لیکن ان آیات نے ان کو لیکن بنی اسرائیل میں محدود نہیں کیا۔ ورنہ یہ کہاجاتا کہ ہم نے صرف بنی اسرائیل کی طرف بھیجا۔ اگر ایسا کوئی لفظ ہوتا جس سے یہ محدودیت ثابت ہوتی تو پھر تو کہاجا سکتا تھا کہ صرف بنی اسرائیل کی طرف نبی ہیں۔ البتہ ان آیات کو سامنے رکھتے ہوئے صرف اس حد تک کہا جاسکتا ہے کہ حضرت عیسیٰ بنی اسرائیل کی طرف تو نبی تھے لیکن پتا نہیں دوسرے انسانوں کی طرف تھے یا نہیں تھے؟ توریت کو اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کے لیے تو ہدایت بنایا تھا لیکن پتا نہیں دوسروں کے لیے بھی ہدایت قرار دیا تھا یا نہیں؟
آیات کا دوسرا گروہ:
نَزَّلَ عَلَیْک الْکتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقاً لِّمَا بَیْنَ یَدَیْهِ وَأَنزَلَ التَّوْرَاةَ وَالإِنجِیلَ * مِن قَبْلُ هُدًی لِّلنَّاسِ وَأَنزَلَ الْفُرْقَانَ إِنَّ الَّذِینَ کفَرُواْ بِآیَاتِ اللّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِیدٌ وَاللّهُ عَزِیزٌ ذُو انتِقَامٍ. (آلعمران / 3 و 4)
ہم نے آپ کے اوپر کتاب نازل کی جو تصدیق کرتی ہے اس کی جو پہلے کی کتابوں میں سے تمہارے پاس موجود ہے۔ اور اس (قرآن) سے پہلے تورات اور انجیل نازل کی انسانوں کی ہدایت کے لیے اور فرقان نازل کیا۔ بیشک جو لوگ اللہ کی آیات کی تکذیب کرتے ہیں ان کے لیے شدید عذاب ہے اور اللہ غالب انتقام لینے والا ہے۔
اس آیت میں تورات اور انجیل کو صرف بنی اسرائیل کے لیے ہدایت نہیں کہا گیا بلکہ ھدی للناس پوری انسانیت کے لیے ہدایت کہا گیاہے۔ اس کا مطلب ہے کہ حضرت موسی اور حضرت عیسی علیہم السلام بھی پوری انسانیت کے لیے نبی ہیں۔
قُلْ مَنْ أَنزَلَ الْکتَابَ الَّذِی جَاء بهِ مُوسَی نُورًا وَهُدًی لِّلنَّاسِ..... (انعام / 91)
ان سے کہو کس نے نازل کی وہ کتاب جسے موسی لائے تھےجو نور اور ہدایت تھی انسانوں کے لیے۔
اس آیت سے بھی یہی نتیجہ نکلتا ہے کہ کتاب موسی سب انسانوں کے لیے ہے۔ جب کتاب تمام انسانوں کے لیے ہے تو پھراسے لانے والا بھی تمام انسانوں کے لیے ہے۔
25، دسمبر 2017ء ولادت با سعادت حضرت عیسیٰ علیہ السلام مبارک۔